.پریس ریلیز
2020/03 دسمبر
پٹنہ۔(پریس ریلیز)۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے صوبائی صدر نسیم اختر نے ملک بھر میں بشمول پورنیہ ریاستی دفتراور ریاستی جنرل سیکرٹری محمد ثناء اللہ کے گھر کے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے لیڈران اور دفاتر پر ہوئے ای ڈی چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ای ڈی کا استعمال کرکے فسطائیت مخالف جدوجہد کو دبانا محض ایک خواب ہی رہ جائے گا۔انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اس وقت ملک کی سب سے زیادہ غلامانہ اور نااہل ایجنسی ہے۔ سیاسی مخالفین اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے ای ڈی مودی حکومت کے ہاتھوں میں ایک سستا ہتھیار ہے۔ ای ڈی کا استعمال کرکے فسطائی مرکزی حکومت سیاستدانوں کو تو قابو کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، لیکن افسوس حکومت ابھی تک ڈرپوک اور پرعزم لوگوں کی تمیز کرنے میں ناکام ہے۔ حکومت ان لوگوں کو ای ڈی کے ذریعہ ڈرانے کی کوشش کررہی ہے جن کے پاس حکومت اور عوام سے چھپانے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کو اب اپنے 6سالہ بد انتظامی کی وجہ سے بدترین بحران اور خطرہ کا سامنا ہے۔ جب مودی نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی متعارف کرایا تب ملک کی اکثریت کسی بھی طرح کی خرابیوں اور پریشانیوں کو برداشت کرنے کیلئے تیار تھی کیونکہ فسطائیوں نے اکثریت کو یہ سمجھانے میں کامیاب ہوگئے تھے کہ ان حرکتوں سے صر ف مسلمانوں پر ہی اثر پڑے گا۔ لہذا، ہر ایک نے اس کی مخالفت کے بغیر حیرت انگیز خاموشی اختیار کی۔ لیکن، حال ہی میں نافذ ہوئے کسان بل، جس کو کسی بھی طرح سے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے سمجھا نہیں جاسکتا ہے، اس کے خلاف پورے ملک کے کسان، خاص طور پر پنجاب اور ہریانہ کے کسان مرکزی حکومت کے نئے تین زرعی قوانین کی منسوخی کے مطالبے کو لیکر احتجاج کررہے ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کو مرکزی حکومت کی طاقت کے استعمال سے دبانے کی یا کسانوں کو رجھانے اور راضی کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔ حکومت کا یہ معمول بن گیا ہے کہ جب بھی وہ کسی بحران کا شکار ہوتی ہے تو کچھ معمولات کا استعمال کرنا ایک باقاعدہ عمل بن گیا ہے۔ اکثر، یہ سرحد پر دہشت گردانہ حملے یا سر حد پر دہشت گردی کے منصوبے ہوتے ہیں۔ اس بار انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے ذریعہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے رہنماؤں کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ ای ڈی نے، پچھلے فروری میں ملک بھر میں سی اے اے مخالف مظاہروں خاص طور پر شاہین باغ احتجاج کے انعقاد کیلئے پاپولرفرنٹ آف انڈیا پر 120کروڑ روپئے خرچ کرنے کے الزامات کی گہری تحقیقات کی تھی۔ لیکن وہ ا س الزام سے متعلق کسی بھی چیز کو ثابت کرنے کیلئے ثبوت تلاش کرنے میں ناکام رہے تھے۔ پاپولر فرنٹ کے دفاتر پرآج کے چھاپے کے دوران مقامی لوگوں نے ای ڈی سے تحریر ی طور پر یہ بیان دینے پر مجبور کیا کہ چھاپے کے دوران ای ڈی کو کچھ بھی برآمد نہیں ہوا۔ بی جے پی کے لیڈروں نے کئی ریاستوں میں کانگریس کے ممبران اسمبلی کو خریدنے کیلئے حال ہی میں کروڑوں روپئے کا تبادلہ کیا تھا۔ ای ڈی نے کھبی بھی ان بڑی رقم کے تبادلوں کی تحقیقات نہیں کی۔ اس سلسلے میں ای ڈی نے بی جے پی لیڈروں کے گھروں پر چھاپے بھی نہیں مارے تھے۔ ہاں، کسی کو بھی ان سے یہ توقع نہیں ہے کہ وہ اپنے آقاؤں کے ناراضگی کو دعوت دیکر اپنی انگلیاں جلا لیں گے۔ حکومت بے وقوفوں کی جنت میں ہے، اگر وہ یہ سمجھتی ہے کہ پاپولرفرنٹ کے عزم اور لڑائی کے جذبہ کو اس طرح کے چھاپوں یا جھوٹے مضمرات کے ذریعے دبایا جاسکتا ہے تو وہ محض ایک وہم بن کر رہ جائے گا۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ان غیر ضروری چھاپوں کی سخت مذمت کرتی ہے اور حکومت کو متنبہ کرتی ہے کہ ایس ڈی پی آئی پاپولر فرنٹ کے ساتھ فاشزم کے خلاف جنگ میں صف اول میں کھڑی ہوگی۔ حکومت ان لوگوں کو ڈرانے کی کوشش نہ کرے جو دھمکیوں سے ڈرتے نہیں ہیں۔
Sahi baat hai