کسانوں کی حمایت میں مظفرپور میں شاہین باغ ٹیم نے نکالا مارچ

Spread the love

ایس.ڈی.پی.آئی ریاستی کمیٹی ممبر سیف الرحمن،امامس کونسل کے ڈاکٹر حفظ الرحمن،سماجی کارکن رضاء اللہ و دیگر نے کیا خطاب

مظفرپور(ایس.این.شمش/سہارا انڈیا) موجودہ سرکار کی طرف سے لایا گیا کسان قانون مکمل طور پر کسان مخالف اور زراعت کے نجی کرن کی کوشش ہے جس کے ذریعہ سرکار ملک کے مکمل معاشیات پر کارپوریٹ کے قبضے کو یقینی بنا دینا چاہتی ہے ان قوانین کو مکمل طور پر واپس کرانا ملک کی سلامتی و بقا کیلئے ضروری ہے ان باتوں کا اظہار شوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا بہار کے ریاستی کمیٹی ممبر سیف الرحمن نے مظفرپور میں شاہین باغ کورڈینشن کمیٹی مظفرپور کی طرف سے کسان تحریک اور انکی مانگوں کی حمایت میں جیل چوک سے نکالی گئی ریلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہاکہ اگر کسانوں کی مانگ جلد واپس نہیں لی گئی اور کسانوں نے آواز دیا تو ملک کی سیکولر عوام ان کی حمایت میں پورے ملک کا چکا جام بھی کریگی

اس موقع پر آل انڈیا امامس کونسل کے ذمہ دار ڈاکٹر حفظ الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہا کہ یہ بل نہ صرف یہ کہ کسان مخالف بل ہے بلکہ یہ بل ہندوستان مخالف بھی ہے اور اس کے نافذ ہونے کا سیدھا نتیجہ یہ ہوگا کہ یہ ملک کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک امبانی و اڈانی کی جاگیر بن جائیگی اس لیے ملک کے ہر شہری کا فرض ہے کہ باہر نکل کر موجودہ ظالم حکومت کو یہ بتادے کہ ہم کسی حال میں بھی اس ملک کو کارپوریٹ کی جاگیر نہیں بننے دینگے شہر کے مشہور سماجی کارکن محمد رضاء اللہ نے بھی ریلی کو خطاب کیا اور کہا کہ موجودہ سرکار ایم.ایس.پی ختم کرکے اناج کے فروخت کو مشکل ترین بنا دینا چاہتی ہے جس کے ذریعہ کارپوریٹ کسانوں کا استحصال کر مارکیٹ پر مکمل قبضہ کرلینے میں کامیاب ہو جائیگا جسکا خمیازہ پورے ملک کو بھکمری کی صورت میں بھگتنا ہوگا انہوں نے کہا کہ کسان قانون،شہریت قانون،تعلیمی پالیسی ان تمام کا مقصد ملک کو مکمل طورسے زعفرانی رنگ میں رنگ دینا ہے لہذا ہم تمام کی ذمہ داری ہیکہ ملک و ملک کے جمہوری اقدار کی حفاظت کیلئے کھڑے ہو جائے

تمام مظاہرین نے سرکار سے سبھی تینوں بل جلد واپس لینے کی مانگ کیا موقع پر پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے محمد سرفراز،علی حسن حسینی،سجاد قریشی،سماجی کارکن و ملت ٹائمز صحافی نزہت جہاں، ایس.ڈی.پی.آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری افضل خان،نورعین کوثر،محمد عارف،کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے افتخار عالم سمیت سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی.

Leave a Comment